کولکاتہ، 20جنوری(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)دھلاگڑھ کے مبینہ فرقہ وارانہ تشدد کیس میں کلکتہ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔عدالت نے اس معاملے میں پولیس کی جانب سے اب تک کی گئی کارروائی کی تفصیلات تین ہفتوں کے اندر اندر دینے کوکہا۔واضح رہے کہ گذشتہ دسمبر مہینے میں میلاالنبی کے بعد ہاؤڈا ضلع کے دھلاگڑھ علاقے میں دو فرقے کو لوگوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں نے کی افواہیں اڑی تھیں۔اس دوران دھلاگڑھ کے کئی علاقوں میں مار پیٹ، آتش زنی،لوٹ ماراورتوڑپھوڑکے واقعات کوبناکرپیش کیا گیا تھا۔اس معاملے کی عدالتی انکوائری کرائے جانے کی مانگ کے ساتھ ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی گئی تھی۔جمعہ کو اسی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کلکتہ ہائی کورٹ کی ایگزیکٹو چیف جسٹس نشتھاماترے اور جسٹس تپوورت چکرورتی کی ڈویژن بنچ نے مذکورہ بالا ہدایات دی۔سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے یہ کہتے ہوئے معاملے کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ دہرایا کی اتنے بڑے پیمانے پر تشدد ہونے کے بعد بھی پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔دوسری طرف سرکاری وکیل نے اس پر جرح کرتے ہوئے کہا کہ دھلاگڑھ معاملے میں 14ایف آئی آر درج ہوئی ہیں اور درجنوں افراد کو گرفتار بھی کیا گیا،دونوں فریقوں کی دلیلیں سننے کے بعد عدالت نے ریاستی حکومت کو تین ہفتوں کے اندر اندر حلف نامہ دے کر دھلاگڑھ مبینہ تشدد کیس میں اب تک اٹھائے گئے قدموں کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت دی،معاملے کی اگلی سماعت 6 ہفتے بعد ہوگی۔